ریحام خان:
3اپریل 1977کو لیبیا کے شہر اجدابیا میں ڈاکٹر نئیر رمضان کے ہاں پیدا ہونے والی ریحام خان مانسہرہ اور گرد و نواح کے سواتی قبیلے لغمانی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ وہ سابق چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ عبدالحکیم خان مرحوم کی بھانجی ہیں۔
ان کے والدین نے 1960میں لیبیا میں سکونت اختیار کی۔ریحام کے والد ڈاکٹر نئیر رمضان ”بفہ“ ضلع مانسہرہ کے رہائشی تھے اور لیبیا میں زندگی کا زیادہ حصہ گزارنے کے بعد یہیں دفن ہوئے۔ریحام خان کے بھائی ”منیر خان “ اور بہن ” سلمیٰ خان “ پاکستان میں رہائش پزیر ہیں۔ ریحام کی پہلی شادی ان کے کزن ڈاکٹر اعجاز الرحمن سے ہوئی ۔ جن سے ان کی دو بیٹےاں ”عنایہ رحمن “ ، ”ردا رحمن“ اور بیٹا ”ساحررحمن “ ہیں۔ ساحر اور ردا برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم اور والد کے ساتھ رہتے ہیں جبکہ عنایہ اسلام آباد کے ایک نجی سکول میں زیر تعلیم ہے اور والدہ کے ساتھ رہتی ہے۔ ریحام خان زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ انہوں نے پاکستان سے ایف ۔اے کرنے کے بعد بی۔ایڈ کیا اور 37سال کی عمر میں تعلیم سے دوبارہ رشتہ جوڑا جب وہ برطانیہ کے ایک عمومی تعلیمی ادارے نارتھ لنڈسے کالج سے براڈ کاسٹ جرنلزم میں ڈپلومہ کرنے کے لیے گئیں۔ چند ماہ پہلے ہی ان کی تعلیمی اسناد کو لے کر برطانیہ اور پاکستان میں ایک سکینڈل نے جنم لیا اور یہ ثابت ہوا کہ ان کی اصل تعلیم اور دعوٰی شدہ تعلیم میں بہت فرق ہے۔ اسی بنا پر انہیں اپنی ویب سائٹ پر اپنا پروفائل بدلنا پڑا۔ ریحام نے 15سال بعد ڈاکٹر اعجاز سے 2005میں طلاق لے لی اور طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں انہیں100,000پاﺅنڈ کیش، پانچ لاکھ پاﺅنڈ مالیت کا ایک گھر اور 2000پاﺅنڈ ماہانہ اخراجات کی مد میں حاصل ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ڈاکٹر اعجاز سے ایک پنشن اکاﺅنٹ بھی حاصل کیا جسے وہ 65سال کی عمر میں پہنچنے پر استعمال کر سکیں گی۔ 38سالہ ریحام خان کی 50سالہ بہن سلمیٰخان نے بھی اپنے خاوند خالد خان سے طلاق لے لی تھی جن سے ان کے تین بیٹے ابوبکر خان، بہرام خان اور یوسف خان ہیں ۔ اس کے بعد انہوں نے 2011میں اپنے سے 20سال چھوٹے ایک شخص سے دوسری شادی کی جسے باوثوق ذرائع ایک ”کاغذی شادی“ کا نام دیتے ہیں۔ ریحام خان کے پہلے شوہرڈاکٹر اعجاز طلاق کے بعد پاکستان چلے آئے اور ایبٹ آباد میڈیکل کالج میں پڑھاتے رہے۔ انہوں نے دو سال بعد اسی کالج میں پڑھانے والی ایک خاتون ڈاکٹر سماویہ سے دوسری شادی کی اور دوبارہ لندن چلے گئے۔ ان کے اپنی اس بیوی سے دو بچے ہیں۔ ریحام خان کی پروفیشنل زندگی پر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے لیگل ٹی وی ہوسٹ سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ 2007میں وہ ہیرفورڈ سن شائن ریڈیو کے ساتھ منسلک ہو گئیں۔ 2008میں وہ بی بی سی کے ساتھ براڈ کاسٹ جرنلسٹ کے طور پر کام کرنے لگیں۔ 2012میں بی بی سی نے فورس ریزائن کے ذریعے اپنے کچھ ملازمین کی نوکری ختم کر دی جس میں ریحام بھی شامل تھیں۔ 2013میں وہ پاکستان آئیں اور پاکستانی ٹی وی چینل نیوز ون کے ساتھ کام شروع کیا۔ 2014میں وہ آج ٹی وی سے منسلک ہو گئیں۔ چند ماہ بعد ہی انہوں نے آج ٹی وی کو چھوڑ کر پی ٹی وی میں کام شروع کیا اور اس کے چند ماہ بعد وہ ڈان ٹی وی سے منسلک ہوئیں اور ”ان فوکس “ کے نام سے حالات حاضرہ کا ایک پروگرام شروع کیا۔ چند ماہ بعد شو کا نام بدل کر ریحام خان شو رکھ دیا گیا۔ اسی دوران ان کی دوران دھرنا عمران خان سے ملاقات ہوئی جو تیز ترین عشق کی منازل کو پار کرتی ہوئی دوران دھرنا ہی شادی میں بدل گئی۔ 6جنوری 2015کو عمران خان نے ریحام خان سے شادی کا فیصلہ کیا اور 30اکتوبر 2015کو دونوں نے طلاق کا اعلان کر دیا۔
جمائما خان (جمائما گولڈ سمتھ )
جمائما خان ایک برطانوی شہری ہیں۔ جن کا قبول اسلام سے پہلے نام جمائما گولڈ سمتھ تھا۔ وہ عمران خان کی سابقہ بیوی ہیں۔ وہ سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی ہیں جو کہ ایک مرحوم برطانوی ارب پتی تھے۔ انھوںنے 1995 میں عمران خان سے شادی کے وقت اسلام قبول کیا تھا۔ جمائما اور آنجہانی لیڈی ڈیانا کے درمیان گہری دوستی تھی، یہی وجہ ہے کہ شہزادی ڈیانا ان سے ملنے لاہور بھی آئی تھیں۔ اکیس سالہ برطانوی شہری جمائما اور پاکستان کے لیجنڈری کرکٹر عمران خان 1995 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے۔ یہ ایک محبت کی شادی تھی جس میں لڑکی کا تعلق یہودی گھرانے سے تھا، لیکن عمران خان سے شادی سے چند ماہ پہلے جمائما نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ عمران خان اور جمائما خان کی شادی پیرس میں روایتی اسلامی طریقے کے مطابق ہوئی تھی۔ شادی کے بعد جمائما خان نہ صرف پاکستان منتقل ہوگئی تھیں بلکہ انھوں نے اردو بولنا بھی سیکھا۔ وہ پاکستانی لباس پہنا کرتی تھیں اور اپنے شوہر کی جماعت ‘تحریک انصاف’ کے کاموں میں ان کی معاونت کرتی رہیں۔ عمران خان اور جمائما خان نے شادی کا بندھن نو برس تک نبھانے کے بعد 2004ئ میں باہمی رضا مندی کے ساتھ علحیدگی کا فیصلہ کیا اور تحریک انصاف کی جانب سے باضابطہ طور پر جمائما اور عمران خان کی طلاق کی خبر کا اعلان کیا گیا۔ طلاق کے بعد جمائما اپنے دونوں بیٹوں کے ہمراہ واپس لندن آگئی تھیں۔ شادی کی ناکامی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ دونوں کے لیے انتہائی افسوسناک تھا۔ تاہم طلاق کی وجہ کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے تسلیم کیا تھا کہ ایک طرف ان کا گھر اور مستقبل پاکستان میں ہے تو دوسری جانب جمائما نے پاکستان میں رہنے اور یہاں کے ماحول کو اپنانے کی بہت کوشش کی لیکن میری سیاسی زندگی نے ان کی سکونت کو دشوار بنادیا تھا۔ پاکستان کے سابق کرکٹر اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ریحام خان سے دوسری شادی کا اعلان شاید جمائما خان کو ب±را لگ گیا تھا۔ اسی لیے انہوں نے جنوری 2015میں عمران خان سے طلاق کے 10 برس بعد بالآخر ہچکچاتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا تھاکہ عمران خان کا دیا ہوا نام شاید اب مزید ان کی پہچان نہ رہے۔ ” اس اعلان نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ وقت آگیا ہے کہ مجھے اپنا نام جمائما خان سے تبدیل کر کے ایک بار پھر سے جمائما گولڈ اسمتھ بن جانا چاہیے۔ میرے والد کا آخری نام گولڈ اسمتھ میں شادی سے پہلے 21 برس تک استعمال کرتی رہی ہوں، مجھے اپنا نام جمائما خان بھی بہت پسند ہے کیونکہ یہ نام میری دوہری شناخت کی نمائندگی کرتا ہے“۔ جمائما نے مزید کہا کہ میرے دونوں بیٹے سیلمان خان اور قاسم خان اس نام کے ساتھ گہرا لگاو¿ رکھتے ہیں، لیکن اب جبکہ وہ بڑے ہوگئے ہیں مجھے نہیں لگتا کہ میرے نام کی تبدیلی انھیں زیادہ متاثر کرے گی۔ ‘ڈیلی میل’ کے مطابق جمائما اپنے نام کی تبدیلی کے بارے میں اس لیے بھی ہچکچاہٹ کا شکار تھیں کیونکہ ان کے چھوٹے بھائی بین گولڈ اسمتھ نے حال ہی میں ایک برطانوی ماڈل جمائما جونز سے منگنی کر لی ہے جس کے بعد ایک ہی خاندان میں دو خواتین کو جمائما کے نام سے پکارا جائے گا۔ جمائما لکھتی ہیں کہ انھیں یہ بات پسند نہیں کہ لوگ انھیں بڑی جمائما یا پھر اولڈ جمائما گولڈ اسمتھ کہہ کر مخاطب کریں۔ عمران خان نے اب جبکہ اپنی دوسری بیوی ریحام خان کو بھی طلاق دے دی ہے تو یکم نومبر 2015 کو برطانوی اخبار ٹیلی گراف، ایشین ایجز اور بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی اے کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما خان کے امریکی ادبی ایجنٹ لیوک جینکلوو کے ساتھ انتہائی سنجیدہ تعلقات ہیں اور ان کی منگنی کسی بھی وقت متوقع ہے۔ جمائما کے دوست کا حوالہ دیتے ہوئے برطانوی اخبار نے کہا کہ جمائما جو کہ دو بچوں کی ماں ہیں اسے کبھی بھی خوش نہیں دیکھا گیا ہے۔ وہ کسی ایسے شخص کی تلاش میں تھی جس کے ساتھ وہ مکمل خوش رہ سکے۔42سالہ جینکلوو حال ہی میں نیویارک گئے جہاں وہ اپنے والد کی ادبی ایجنسی کے لیے کام کرتے ہیں انہوں نے 36سالہ جمائما کے ساتھ بانڈ اسٹریٹ پر شاپنگ بھی کی اور وہ انگوٹھی کے لئے کئی جیولری کی دکانوں پر گئے۔ ان کے قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ وہ حالیہ مہینوں میں شادی کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔
سیتا وائٹ:
ایک برطانوی صنعت کار لارڈ گورڈن وائٹ مرحوم کی 43 سالہ بیٹی سیتا وائٹ جو مئی 2013 میں سانتا مونیکا میں اپنی یوگا کلاس میں دم توڑ گئی اس بچی ”ٹیریان“ کی ماں تھی جو عمران خان کے ساتھ بیتے ہوئے دنوں کی نشانی ہے۔عمران خان نے سیتا وائٹ کی بیٹی ٹیریان (جس کے بارے میں سیتا وائٹ کا دعویٰ تھا کہ وہ اس کے اور عمران کے تعلقات کی نشانی ہے) کو اس کی زندگی میں ہی اپنانے سے انکار کر دیا تھا۔ جبکہ 30جولائی 1997کے امریکی عدالت کے فیصلے کے مطابق عمران خان ہی سیتا وائٹ کی بیٹی ٹیریان کے والد ہیں۔ رشک آمیز بات یہ ہے کہ جمائما خان جنہیں عمران خان نے طلاق دے دی تھی نے ٹیریان کو اپنایا اور آج کل ٹیریان برطانیہ میں اپنے بھائیوں سلمان اور قاسم کے ساتھ رہائش پزیر ہے۔ سیتا وائٹ کی بیٹی کا سکینڈل نئی نسل کو کیا سبق دے رہاہے ؟ قطع نظر اس کے کہ یہ معاملہ کون اور کیوں اچھال رہا ہے، سوال سادہ ہے کہ یہ بیٹی کس کی ہے؟ بیٹی خدا کی رحمت ہوتی ہے، اگر عمران خان بیٹی کے باپ ہیں تو آخرت کا سامان کریں۔ پاکستان کا نظام تبدیل کرنے سے پہلے اپنی آخرت کی فکر کریں۔ سیتا وائٹ کی موت بھی دردناک حالات میں ہوئی۔ مرتے وقت اس کی زندگی ایک کٹی پتنگ کی طرح بے رحم ہواو¿ں کے دوش پر تھی۔ وہ منشیات اور مشکوک کردار کے ”مالی مشیران “ کے رحم و کرم پہ تھی۔سیتا وائٹ کو اپنے باپ کی جائیداد کے حوالے سے اپنے سوتیلے بھائی اور نوجوان سوتیلی ماں کے ساتھ بھی کشمکش کا سامنا تھا۔ چوبیس مئی سوموار کی ایک روشن سہ پہر تھی جب لاس اینجلس کے سینٹ مونیکا کیتھولک چرچ میں سیتا وائٹ، جو تیرہ مئی کو نو بج کر پندرہ منٹ پرسانتا مونیکا کی مین سٹریٹ میں ”یوگا ورکس اسٹوڈیو“ میں اپنی یوگا کلاس شروع ہونے سے پہلے فوت ہو گئی تھی، اس کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ وفات سے پہلے وہ اپنی اکتالیس سالہ سوتیلی والدہ وکٹوریہ وائٹ او گرا ، جو کہ سیاہ بالوں والی ایک پر کشش خاتون اور سابقہ ماڈل تھی، کے ساتھ رہ رہی تھی۔ چرچ سروس میں چالیس کے قریب شرکا تھے مگر ان میں سے کوئی بھی سیتا وائٹ کا قریبی رشتے دار نہ تھا، حتیٰ کہ اس کی والدہ ، بہن ، سوتیلا بھائی، سوتیلی والدہ اور بیٹی بھی وہاں موجود نہ تھے۔
عمران اور ریحام میں طلاق کی وجہ:
عمران خان اور ریحام خان میں طلاق کی وجہ جمائما نہیں بلکہ ریحام خان کا ماضی اور ان کا سیاسی ایجنڈاہے۔معاہدہ طلاق یہ طے پایا تھا کہ دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات سے پہلے تک اس خبر کو عوام کے سامنے نہیں لایا جائے گالیکن جب عمران خان کو معلوم ہوا کہ ریحام خیبر پختو نخوا میں ہسپتالوں کے دورے اور اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں تو انہوں نے اس کااعلان کرنے کا فیصلہ کیا۔ریحام خان کے سیاسی ایجنڈے کے باعث اس کا فوری طورپر اعلان کر نا پڑا ۔ عمران اور ریحام کی شادی شروع سے ہی مختلف تنازعات کا شکار رہی۔ ریحام کے چال چلن سے انٹرنیٹ بھرا پڑا تھا۔عمران خان کے خاندان نے پہلے دن سے ہی ریحام کو قبول نہیں کیا تھا جبکہ ماضی میں انہوں نے جمائما خان کو نہ صرف قبول کیا تھا بلکہ پورے عرصے کے دور ان خاندان ان کے ساتھ رہا اور اس شادی کا اختتام بھی خاندان سے طویل صلاح مشورے کے بعد انتہائی مناسب انداز میں ہوا۔ عمران خان نے ہر موقع پر ریحام کا ساتھ دینے کی پوری کوشش کی جبکہ ریحام مختلف مواقع پر ایسے دعوے کرتی رہیں جو بعد میں جھوٹ ثابت ہوتے رہے لیکن حالات نے عمران خان کو اس شادی کے تابوت میںآخری کیل ٹھونکنے پر مجبور کیا۔ ریحام کی سیاسی خواہشات اس علیحدگی کا باعث بنیں وہ پارٹی کی سینئر قیادت میں شامل ہونا چاہتی تھیں جبکہ عمران خان ایسا نہیں چاہتے تھے۔ ذرائع کے مطابق عمران اور ریحام میں طلاق کی سب سے بڑ ی وجہ ریحام کی پارٹی امور میں مداخلت تھی.ذرائع کا کہنا ہے کہ ہری پور کے ضمنی انتخاب کے بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی تھی، ریحام کی پارٹی امورمیں مداخلت پر مرکزی قیادت کا عمران خان پردباﺅ تھا جبکہ این اے 122کی انتخابی مہم میں لاہور آمد پر ریحام عمران کی اجازت کے بغیر علیم خان کے گھر ٹھہری تھیں۔عمران خان کی بہنوں نے شادی میں شرکت بھی نہیں کی تھی اور انہوں نے عمران خان سے ملنا جلنا بند کر دیا تھا۔عمران خان کے بیٹے بھی شادی سے خوش نہیں تھے.دوسری جانب ریحام خان نے ان تمام خبروں کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اور ان کے بچوں کے بارے میں جھوٹ ناقابل برداشت تھے ، یہ جھوٹ عمران خان کے مشن میں رکاوٹ تھے، ان معاملات کی وجہ سے باعزت طور پرعلیحدہ ہوگئی، ریحام خان کہتی ہیں ان پر بے بنیاد الزامات لگانے کا بازار گرم ہو چکا تھا- وہ اور عمران خان ایک خوشگوار ازدواجی زندگی بسر کر رہے تھے ، کچھ مخالفین کی جانب سے ان پر بے بنیاد الزامات لگانے کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو چکا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے عمران کی زندگی سے نکل جانے کا فیصلہ کیا۔
عمران اور ریحام میں طلاق کے سیاسی اثرات:
جہاں پر سیاسی مبصرین کی ایک بڑی تعداد کا یہ کہنا ہے کہ اس طلاق کے سیاسی اثرات نہیں ہوں گے اور پی ٹی آئی کا عمران خان کی ذاتی زندگی سے کچھ لینا دینا نہیں وہیں یہ بات قابل غور ہے کہ سیاسی شخصیات کی ذاتی زندگی ہمیشہ ان کی سیاسی زندگی پر اثر انداز ہوتی رہی ہے۔ خاص طور پر پاکستان جیسے ملک میں جہاں دامن پر کرپشن کا چھینٹا ہو تو ہو۔کردار پر ہو تو زوال کے لیے کافی ہے خاص طور پر اس وقت جب آپ پاکستان کے نوجوانوں کے رول ماڈل ہوں ۔عمران خان کا دورِ جوانی بھی خاصا رنگین و سنگین رہا ہے جس میں سیتا وائٹ اور قاسم عمر جیسے ثبوت موجود ہیں۔ ان کی میاں یوسف صلاح الدین کے ساتھ رنگین محفلوں کی کہانی آج بھی زبان زدِ عام ہے۔ ان کہانیوں کا راوی کوئی اور نہیں، میاں یوسف صلاح الدین کی سابقہ اہلیہ انبساط ہیں، اس لیے یہ ثقہ بھی ہیں۔ مگر ہم عمران خان کی ان کہانیوں کا اس لیے ذکر نہیں کرتے کہ عمران خان کہتے ہیں کہ وہ ان کی غلطیاں تھیں اور وہ اب ان سے تائب ہوچکے ہیں۔ مہذب معاشروں میں جہاں مونیکا لیونسکی جیسا ایک سکینڈل بل کلنٹن جیسے مقبول ترین شخص کا سیاسی کیرئیر ملیا میٹ کر دیتا ہے وہیںترقی پزیر معاشرے روٹی ، کپڑا او ر مکان جیسے بنیادی معاملات میں اس قدر دھنسے ہوتے ہیں کہ وہ ان مسائل سے صرف نظر نہیں کر پاتے ۔ عمران خان کو دراصل اس پرانے پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہیےے جو ان کی ایک کے بعد ایک غلطی کو فراموش کرتا جا رہا ہے۔ نیا پاکستان جس کو بنانے کا وہ دعویٰ کرتے ہیں میں ایسا ممکن نہیں ہو گا۔ در حقیقت عمران خان ہی وہ شخصیت ہیں جنہیں نئے پاکستان سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہونا چاہیےے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کسی شخص کو دوسرے کی انفرادی زندگی پر رائے دینے کا حق حاصل نہیں لیکن جب آپ دن رات دوسروں کی ذاتی زندگی اور طرز تکلم پر بے انتہا تنقید کرتے ہوں اور تمام حدود پھلانگ جاتے ہوں اور جب مریم نواز کی پسند کی شادی آپ کی نظروں میں اسے راندہ درگاہ کر دے اور اسے نجی اور عوامی محفلوں اور ٹی وی مذاکروں میں رزیل کیا جاتا ہو تو آپ بھی اپنی اداﺅں پہ ذرا غور کریں !!!۔ اگر آنے والے دنوں میں ریحام خان کسی مخالف بنچ پر بیٹھ کر اپنی سیاسی دوکان چمکانے لگیں اور اپنی اور عمران کی ذاتی زندگی کے بارے میں خفت آمیز تفصیلات منظر عام پر لانے لگیں تو نہ صرف عمران خان کے فین بیس میں زبردست کمی واقع ہو گی بلکہ ان کے لیے سنجیدہ سیاسی مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔ بلدیاتی الیکشن کے فیز 1میں تحریک انصاف کو جس بری طرح شکست ہوئی ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف کی خواتین ووٹرز نے اپنا ووٹ عمران خان کے حق میں استعمال نہیں کیا۔ پے درپے طلاق اور ایک کے بعد ایک عورت کے زندگی میں آنے پر سب سے زیادہ فطری نفرت خواتین کے دل میں جنم لیتی ہے۔ دوسری جانب ریحام خان جو پہلے بھی ایک ٹی وی انٹر ویو میں اپنے سابق خاوند ڈاکٹر اعجاز کے ساتھ اپنی ذاتی زندگی کو تفصیلاً منظر عام پر لا چکی ہیں کے لیے عمران خان پر ایسا ہی وار کرنا انتہائی آسان ہو گا۔ یقینا وہ جانتی ہیں کہ اس سے عمران خان کے سیاسی قد پر زک پڑے گی ۔ جہاں ایک طرف نجومی حضرات عمران اور ریحام کی علیحدگی کو عمران کے لیے نیک شگون قرار دے رہے ہیں وہیں پنڈت عمران کے لیے مزید غلطیوں کی گنجائش ختم ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ ایک سمجھدار اور زیرک سیاستدان ہونے کے ناطے عمران کو اپنے فیصلوں پر غور کرنا ہو گا۔ انہیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اب وہ پلے بوائے نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیر مین ہیں۔ ان کا ہر عمل ، ہر فیصلہ ہر لفظ ان کے ووٹر ز کے لیے اہم ہے۔ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے۔ تخت یا تختہ !!!!